Thursday, November 22, 2018

سنکیانگ کے بجائے "مقبوضہ مشرقی ترکستان" کے الفاظ استعمال کے جائیں-

سنکیانگ کے بجائے "مقبوضہ مشرقی ترکستان"   کے الفاظ استعمال کے جائیں-

واشنگٹن میں مقیم مشرقی ترکستان بیداری تحریک کے بیرون تعلقات کے افسر صالح  حدیر نے راقم کو ایک ٹیلیفونک انٹرویو کے دوران درخواست کی کہ ہماری صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے درخواست ہے کہ وہ خطے کا ذکر کرتے ہوے- سنکیانگ کے بجائے مشرقی ترکستان کے الفاظ استعمال کریں- 
یاد رہے چینی حکومت عرصے سے اس علاقے کی تاریخ تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اسکا یہ کہنا ہے کہ مشرقی ترکستان کا علاقہ ہزاروں سال سے چین کا حصہ رہا ہے- انڈیانا یونیورسٹی کے پروفیسر گارڈنر بوونگڈن نے اپنی کتاب 
 Uighur: Strangers In Their Own Land
میں اس بات پر تفصیلی بحس کی ہے کہ کس طرح چین کا یہ دعوا غلط ہے کہ یہ علاقہ ہزاروں سال سے چین کا حصہ رہا ہے- کمیونسٹ پارٹی کے قبضے سے قبل یہاں چنگ سلطنت کا بھی قبضہ رہا لیکن اس سلطنت کو بھی چینی کمیونسٹ حکومت کا پیش رو سمجھنا غلط ہے- خود بیسویں صدی کے چینی ریکارڈز میں اس علاقے کو چین کا حصہ نہیں دکھایا گیا- اسکے علاوہ سنکیانگ کا لفظ کا مطلب ہی نیا علاقہ ہے یعنی وہ علاقہ جو پہلے چین کے قبضے میں نہیں تھا- یہ بھی یاد رہے مارکو پولو نے چودھویں صدی میں اس علاقے کا تذکرہ ترکستان کے نام کیا ہے-  

ترکستان دو حصوں میں تقسیم ہے، مغربی ترکستان روس سے آزاد شدہ وسط ایشیا کی ریاستوں پر مشتمل ہے اور مشرقی ترکستان کو اٹھارویں صدی میں  کے قبضے کے بعد  سنکیانگ کا نام دے دیا جسکا مطلب ہے نیا علاقہ- لیکن 

یاد رہے چینی حکومت عرصے سے اس علاقے کی تاریخ تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اسکا یہ کہنا ہے کہ مشرقی ترکستان کا علاقہ ہزاروں سال سے چین کا حصہ رہا ہے- انڈیانا یونیورسٹی کے پروفیسر گارڈنر بوونگڈن نے اپنی کتاب 
 Uighur: Strangers In Their Own Land

میں اس بات پر تفصیلی بحس کی ہے کہ کس طرح چین کا یہ دعوا غلط ہے کہ یہ علاقہ ہزاروں سال سے چین کا حصہ رہا ہے- کمیونسٹ پارٹی کے قبضے سے قبل یہاں چنگ سلطنت کا بھی قبضہ رہا لیکن اس سلطنت کو بھی چینی کمیونسٹ حکومت کا پیش رو سمجھنا غلط ہے- خود بیسویں صدی کے چینی ریکارڈز میں اس علاقے کو چین کا حصہ نہیں دکھایا گیا- اسکے علاوہ سنکیانگ کا لفظ کا مطلب ہی نیا علاقہ ہے یعنی وہ علاقہ جو پہلے چین کے قبضے میں نہیں تھا- یہ بھی یاد رہے مارکو پولو نے چودھویں صدی میں اس علاقے کا تذکرہ ترکستان کے نام کیا ہے- 
متعدد مغربی تحقیق نگاروں کے مطابق اس وقت بھی اس علاقے میں ہان چینی نسل کی آبادی نہ ہونے کے برابر تھی اور اس علاقے پر کنٹرول وسط ایشیا سے تجارت کے لئے ایک مجبوری تھی جسکو پیش نظر رکھتے ہوۓ یہاں عسکری چوکیاں قائم کی گئی تھیں- لیکن ١٩٤٩ میں چینی کمیونسٹ پارٹی نے جب اس علاقے پر قبضہ کیا تو اس وقت یہاں ہان چینی نسل کی آبادی ٢ سے چار فیصد تھی جو سن ٢٠٠٠ تک بڑھتے بڑھتے چالیس فیصد تک پہنچ گئی- چینی حکومت نے چین کے اندرونی صوبوں سے بڑی تعداد میں ملازمت اور مراعات دیکر اور بعض کو جبراً یہاں منتقل کیا- ١٩٥٥ میں چینی حکومت کی طرف سے خطے کا سرکاری نام سنکیانگ اوئیغور آٹو نو مس ریجن رکھ دیا گیا تھا جسکا مخفف XUAR ہے- مقامی باشندے اب بھی اس علاقے کو مشرقی ترکستان ہی کہتے ہیں- 



No comments:

Post a Comment