Thursday, June 20, 2019

اچھا ہوا آپکی والدہ کا انتقال 2015 میں ہی ہو گیا


برطانوی اخبار گار ڈین کے مطابق، پانچ کتابوں کے ایغور مصنف ستر سالہ نور محمد توہتی جو  نومبر ٢٠١٨ سے ختن (Hotan)، ترکستان کے چینی کیمپ میں قید تھے، انتقال کر گئے- یاد رہے چینی حکومت کے بیان کے مطابق یہ کیمپ دہشت گردی اور انتہا پسندی کو روکنے کے لئے قائم کیے  گئے ہیں اور انکا مقصد ایغور افراد کو چینی زبان، قانون اور ملازمت حاصل کرنے کے لئے ضروری اسکلز سکھانا ہے لیکن کیمپوں میں متعدد انٹلیکچوئل حضرات، کتابوں کے مصنف، ایکٹرز، مزاحیہ آرٹسٹ اور شاعر یہاں تک کہ سابق کمیونسٹ پارٹی کے ممبران تک قید ہیں- ستر سال سے یہ ظلم اور جبر مذہب پر چلنے والوں کے لئے مخصوص تھا لیکن اب سیکولر اور لبرل ایغور افراد بھی لاکھوں کی تعداد میں بد ترین اذیت کی زندگی گزار رہے ہیں- قید خانے کے حالات نوجوانوں کے لئے بھی انتہائی اذیت کا با عث ہے تو ضعیف  اور پڑھے لکھ افراد جنہوں نے زندگی میں کبھی جسمانی تکلیف کا سامنا نہیں کیا کے لئے یہ اکثر جان لیوا ثابت ہوتی ہے- میں نے پچھلی پوسٹ میں تذکرہ کیا تھا کہ میرے استنبول کے قیام کے دوران مشرقی ترکستان ( چین اسے سنکیانگ کہتا ہے) کے شہر ختن سے تعلق رکھنے والے جناب  عبدالملک عبدالاحد نے مجھے بتایا کہ لوگ مجھے مبارکباد دیتے ہیں کہ اچھا ہوا آپکی والدہ کا انتقال 2015 میں ہی ہو گیا ورنہ آج وہ بھی ضعیف العمری میں چینی کیمپوں میں ناقابل برداشت صعوبتیں جھیل رہی ہوتیں- یہ صورتحال چند خاندانوں تک محدود نہیں، راقم الحمدلللہ پاکستان، ترکی، کینیڈا، امریکا، جرمنی، ہالینڈ، بلجیم سمیت دنیا بھر میں ایغور افراد سے براہ راست رابطے میں ہے- ہر فرد جس سے بات ہوئی اسکا یہی کہنا ہے کہ درجنوں رشتے دار کیمپوں میں مقید ہیں اور دو ڈھائی سال سے کسی خاندان والے سے کوئی رابطہ نہیں- سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ کہ انہیں یہ بھی نہیں معلوم کے انکے پیارے ترکستان میں زندہ بھی ہیں یا نہیں-
ایغور قوم پر دو کتابیں لکھنے والے برطانوی صحافی نک ہولڈ اسٹوک کے مطابق، ایغور مورخ اور مصنف راحیل داوؤت جو انکے براہ راست رابطے میں تھیں، دو سال سے غائب ہیں- استنبول میں مقیم ایغور اکتوست ارسلان ہدایت کے سسر اور چچا جو  معروف ایغور کامیڈین تھے بھی عرصے سے غائب ہیں- 
یہی نہیں چینی حکومت ایغور قوم کی تاریخ، سماجیات اور ثقافت پر لکھنے والے غیر  مغربی مصنفین کو بھی نہیں بخشتی- ٢٠١٤ میں چینی حکومت نے انڈیانا اسٹیٹ یونیورسٹی کے الیٹ اسپرنگلر نامی اسکالر کو ویزا کے باوجود چین میں اینٹری دینے سے انکار کر دیا تھا- اسپرنگلر کے کہنے کے مطابق انہیں الہام توہتی نامی ایغور اسکالر کی حمایت کے جرم میں ویزا کینسل کر کہ ڈی پورٹ کیا گیا-    

No comments:

Post a Comment