Sunday, January 20, 2019

ایچ ای سی نے امریکا میں زیر تعلیم حادثے میں زخمی طالب علم کا اسکالر شپ بند کر دیا-

ایچ ای سی نے امریکا میں زیر تعلیم حادثے میں زخمی طالب علم کا اسکالر شپ بند کر دیا- طالب علم شدید زخمی حالت میں تنہائی اور شدید مالی مشکلات کا شکار   
تزئین حسن 
خیبر ایجنسی سے تعلق رہنے والے متعدد امریکی تھنک ٹینکس کے ساتھ کام کرنے والے پاکستانی نوجوان رضوان شنواری امریکا میں ایک حادثے کے نتیجے میں شدید زخمی-  برلںگٹون ہسپتال میں زیرعلاج ہیں-  

 رضوان شنواری کا تعلّق پاک افغان بارڈر پر خبر ایجنسی کے علاقے تورخم کے گاؤں لنڈی کوتل سے ہے اور یہ نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نسٹ سے بین الاقوامی تعلقات میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں- ابتدائی تعلیم خیبر ایجنسی سے حاصل کرنے والا یہ  طالب علم متعدد امریکی تھنک ٹینکس کے ساتھ کام کر چکا ہے-  اور انکی تحقیق کا مرکز پاکستان، ایران، اور بھارت کے تعلقات کے معاشی پہلو ہیں- یہ اپنی پی ایچ ڈی کے دوران ہی  واشنگٹن میں واقع امریکی تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ فار پیس کے علاوہ امریکی ریاست ٹینیسی میں واقع ہا ورڈ بیکر انسٹیٹیوٹ کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں- ٢٠١٨ میں انہیں ہائر ایجوکیشن کمیشن ایچ ای سی کی طرف سے میساچیوزٹس یونیورسٹی میں چھ ماہ ایک سپروائزر کے ساتھ کام کرنے کے لئے اسکالر شپ ملا ہے- رضوان ہاروڈ بیکر انسٹیٹیوٹ کی طرف سے ریسرچ پیپرز یعنی مقالہ جات کے ریویور کی حیثیت سے بھی کام کر رہے تھے- 
امریکا میں قیام کے دوسرے ہی مہینے انکا ایک خطرناک روڈ ایکسیڈنٹ ہو گیا جسکے بعد انہیں پیچیدہ ارتھوپیڈک سرجری سے گزرنا پڑا - ایکسیڈنٹ سے انکی یورینیری ٹریکٹ یعنی پیشاب کی نالی کو بھی شدید نقصان پہنچا -ہے- پیر کو انکا ایک اور پیچیدہ آپریشن ہے- 
انکے انشورنس پالیسی سے ملنے والی رقم پہلے ہی آپریشن میں کام آ گئی ہے-  یاد رہے امریکی ریاست میسا چیوزیٹس کے قوانین کے مطابق  ہر طالب علم کا میڈیکل انشورنس ضروری ہے-  مزید ستم ظریفی یہ ہوئی کہ ایچ ای سی نے انکا اسکالرشپ بند کر دیا جبکہ انہیں ابھی کم از کم ایک بہت پیچیدہ آپریشن سے گزرنا ہے-  اس نازک وقت میں یہ اپنے علاج اور قیام کے لئے شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں- یاد رہے انکی والدہ، شریک حیات، اور ایک پندرہ ماہ کی بیٹی انکا پاکستان میں انتظار کر رہی ہے-  امریکا میں موجود مسلم اور پاکستانی کمیونٹی سے انکے لئے دعاؤں اور مدد کی اپیل-  
  

No comments:

Post a Comment