جس اسرائیل کو تسلیم کروآنے لئے ہمارے صلح پسند پاکستانی جذباتی ہو رہے ہیں، اسکے جرائم کی فہرست بہت طویل ہے- اسرائیل کی حمایت میں جاوید چودھری نے اپنے کالم میں یہ مان لیا کہ عرب اسپرنگ میں اسرائیل کا ہاتھ تھا لیکن یہ ذکر کرنا بھول گئے کہ عراق پر امریکی حملوں اور امریکا کی مشرق وسطیٰ میں مداخلت بھی اسرائیل کی مصنوعی ریاست کی بقا کے لئے ہی تھی- اس موضوع پر مغرب میں اب درجنوں نہیں سینکڑوں کتابیں سامنے آ چکی ہیں- لیکن خود امریکی نائب صدر ڈک چینی اپنی آپ بیتی میں اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ پہلی خلیجی جنگ میں عراق کی طاقت کو اسرائیل کی ایما پر ختم کیا گیا- مشرق وسطیٰ کی ان جنگوں اور خانہ جنگیوں میں جنکا سلسلہ آج بھی جاری ہے، کئی ملین انسان مارے جا چکے ہیں- عراق اور لیبیا جیسے تیل کی دولت سے مالا مال دنیا کے خوش حال ترین ملک اب غربت اور بد امنی کی دلدل میں زندگی گزار رہے ہیں- امریکی حکومت کے اسرائیل نوازعہدے داران اب اس حقیقت کا اظہار کرنے میں کوئی ندامت محسوس نہیں کرتے کہ یہ سب اسرائیل کی مصنوعی ریاست کی بقا کے لئے کیا گیا- ڈک چینی اپنی خود نوشت میں اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ان تینوں جنگوں میں خصوصاً 1991ء میں پہلی خلیجی جنگ کی منصوبہ بندی کے دوران یہ اسرائیلی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطہ میں تھے اور انہوں نے تمام فیصلے صیہونی ریاست کے مفادات کو سامنے رکھ کر کیے۔ ڈک چینی کی آپ بیتی کے اہم انکشافات پر میرے تجزیاتی فیچر کا لنک کمنٹس میں- یہ ٢٠١٨ میں ایکسپریس سنڈے میگزین میں شائع ہوئی اور پاکستان اور انڈیا میں اسے متعدد جرائد نے ری پبلش کیا-
No comments:
Post a Comment