پاکستانی نوجوان جو متعدد امریکی تھنک ٹینکس کے ساتھ کام کر چکا ہے
میں جب پاکستان کے دور دراز کے علاقوں کے نوجوانوں کو اعلیٰ درجہ کے تحقیقی پروجیکٹس پر کام کرتے دیکھتی ہوں تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے- ہمارے اگلے مہمان رضوان علی کا تعلّق پاک افغان بارڈر پر خبر ایجنسی کے علاقے تورخم کے گاؤں ............ سے ہے اور یہ نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نسٹ کے ادارے سنٹر فار پیس اینڈ اسٹیبلٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں- ابتدائی تعلیم فاٹا کے علاقے خیبر ایجنسی سے حاصل کرنے والا یہ طالب علم اپنی پی ایچ ڈی کے دوران ہی متعدد امریکی تھنک ٹینکس کے ساتھ کام کر چکا ہے- اور انکی تحقیق کا مرکز پاکستان، ایران، اور بھارت کے تعلقات ہیں- یہ واشنگٹن میں واقع امریکی تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ فار پیس کے علاوہ امریکی ریاست ٹینیسی میں واقع ہوورڈ بیکر انسٹیٹیوٹ کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں اور اب میساچیوزٹس یونیورسٹی میں چھ ماہ ایک سپروائزر کے ساتھ کام کرنے امریکا جا رہے ہیں- ہم ان سے پاک ایران تعلقات اور خطے میں اسکے اثرات کے علاوہ پاکستان میں مدرسہ کلچر کے حوالے سے بھی بات کریں گے کیونکہ یہ یونائیٹڈ اسٹیٹس انسٹیٹیوٹ فار پیس کی طرف سے پاکستانی نصاب کے حوالے سے ایک اسٹڈی میں حصہ لے چکے ہیں- اسکے علاوہ یہ بیکر انسٹیٹیوٹ ٹینیسی کی طرف سے ایران کے حوالے سے چھپنے والے مقالہ جات کے ریویور کی حسیت سے بھی کام کرتے ہیں-
No comments:
Post a Comment